باڈہ (زیب علی ساریو) باڈہ شہر میں بجلی اور گئس کے بعد موبائل نیٹورک کی بھی شدید لوڈشیڈنگ، کاروباری لوگوں کے ساتھ انٹرنیٹ چلانے والے صارفین بھی پریشانی کا سامنہ کرنے لگے، ماہوار کروڑوں روپے کے خریدے گٸے پئکیجز ضايع هونے لگے، شہر کی سیاسی سماجی جماعتوں کے رہنماؤں کا نیٹورک کمپنیوں کے مالکان سے فوری طور پر نیٹورک بحال کرنے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق 1 لاکھ سے زائد آبادی والے باڈہ شہر کو جہاں پر بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے وہاں بجلی اور گئس کی 18-18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کے ساتھ موبائل نیٹورک کی لوڈشیڈنگ بھی شہریوں خصوصی طور پر کاروباری لوگوں اور آن لائن پڑھنے والے طلبہ و طالبات کے لئے باعث پریشانی بنی ہوئی ہے۔ ٹیلی نار، جیز، یوفون، زونگ نیٹورک لوڈشیڈنگ کے ساتھ انتہائی سست رفتار سے چل رہے ہیں جس سے انٹرنیٹ کا سسٹم درہم برہم ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹاورز پر کام کرنے والے ملازمین بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹر چلانے کے لئے کمپنی کی جانب سے دئیے ہوئے پٹرول کو چوری کرکے بازار میں بیچ رہے ہیں اور اس چوری کو چھپانے کے لئے وہ لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں تاکے کمپنی مالکان کو پتہ نہ چل سکے جس وجہ سے شہریوں کے ماہوار کروڑوں روپے کے موبائل پیکیجز ضایع ہو رہے ہیں جس وجہ سے شہریوں میں شدید غصے کی لہر پھیلی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں باڈہ شہر کے سیاسی سماجی تنظیموں سے وابستہ شخصیات علی انور عسکری، زیب علی ساریو، کامریڈ علی محمد بروہی، کامریڈ دو دو دیشی، ڈاکٹر واحد بخش سولنگی، ہدایت اللہ بگھیو، نور محمد بلیدی، نور احمد ہیسبانی، اثر امام اور کامریڈ عزیز بروہی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کے باڈہ شہر قریباً ڈیڑھ لاکھ آبادی پر مشتمل شہر ہے جس میں ایک دھائى حصے کے لوگ اگر موبائل استعمال کر رہے ہیں تو مختلف کمپنیوں سے ماہوار وہ 3 سے 5 کروڑ روپے کے انٹرنیٹ پیکیجز خرید کرتے ہیں جس سے نیٹورک کمپنیاں اور مقامی دوکاندار بہت فائدہ حاصل کرتے ہیں پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کے وہ شہریوں کی انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور لوڈشیڈنگ کی بار بار شکایات کا کوئی ازالہ نہیں کر رہے ہیں جس وجہ سے شہریوں خصوصاً کاروباری افراد اور طلبہ و طالبات کو شدید مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مختلف نیٹورک کمپنیوں کے مالکان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے شہریوں کی شکایات کو فی الفور حل کیا جائے۔ ٹاورز کی مرمت کرکے انٹرنیٹ کی مواصلات کو بہتر کیا جائے اور لوڈشیڈنگ پر کنٹرول کرکے شہریوں میں پھیلی بےچینی ختم کی جائے نہیں تو کمپنی مالکان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے