دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں تصاویر کھینچی جاتی ہیں مگر ان میں سے کتنی ہوتی ہیں جو ہمیشہ کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں زندہ رہتی ہیں؟
اوپر موجود تصویر ان میں سے ایک ہے جو بیشتر افراد نے دیکھی ہوئی ہے مگر اس تصویر کے بعد پیش آنے والے المیے کا علم بہت کم افراد کو ہے۔
فوٹو گرافر کیون کارٹر نے 1993 میں اس تصویر کو جنوبی سوڈان میں کھینچا تھا اور یہ ایک امریکی روزنامے میں شائع ہوئی۔
اس زمانے میں سوڈان میں قحط سالی اور خانہ جنگی کی وجہ سے حالات خراب تھے اور ایک گاؤں کے دورے کے دوران اس بچے کی تصویر کھینچی جس کے قریب ایک گدھ کھڑا ہوا تھا۔
اس دور میں جنوبی سوڈان میں موجودصحافیوں اور فوٹوگرافرز کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ وبائی امراض کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو چھونے سے گریز کریں۔
اسی مشورے کے باعث کیون کارٹر نے بچے کی مدد کرنے کی بجائے اس کے قریب 20 منٹ اس توقع کے ساتھ گزارے کہ پرندہ اڑ جائے گا۔
ایسا نہیں ہوا تو فوٹوگرافر نے گدھ کو ڈرا کر دور بھگا دیا اور بچے کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھتا رہا اور اس وقت بھی مدد کرنے سے گریز کیا۔
ابتدا میں خیال کیا گیا تھا کہ یہ ایک لڑکی تھی مگر برسوں بعد یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ ایک لڑکا تھا، تاہم حقیقت واضح نہیں۔
اس تصویر کی اشاعت کے بعد فوٹوگرافر پر شدید تنقید ہوئی کہ اس نے بچے کی مدد کرنے سے گریز کیا۔
بعد ازاں میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ بچہ کسی طرح زندہ بچ گیا تھا اور 14 سال بعد ملیریا کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔
اس تصویر نے Pulitzer ایوارڈ جیتا تھا تاہم اس تنقید نے فوٹوگرافر کو اتنا متاثر کیا کہ اس نے جولائی 1994 میں خودکشی کرلی۔
لوگوں نے زیادہ تنقید اس بات پر کی تھی کہ فوٹوگرافر نے اتنی دیر تک انتظار کرکے تصاویر کیوں کھینچی تھیں اور بچے کی مدد کرنے سے گریز کیوں کیا۔
لوگوں کی اس تنقید کے باعث فوٹو گرافر نے جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں گاڑی کے اندر کاربن مونو آکسائیڈ کے ذریعے 33 سال کی عمر میں خودکشی کی۔
اس نے اپنے آخری مراسلے میں لکھا کہ ‘قتل و غارت، لاشوں، غصے اور تکلیف کی یادیں آسیب کی طرح میرے پیچھے پڑ گئی ہیں’۔
اس مراسلے کے مطابق وہ قرضے اور ڈپریشن کے باعث مشکلات کا شکار تھا اور اسی وجہ سے وہ خودکشی کر رہا ہے، درحقیقت پورے کیرئیر میں کھینچی جانے والی تصاویر نے فوٹوگرافر کو ڈپریشن کا شکار بنایا تھا۔
خودکشی سے قبل کیون کارٹر کا دوست کین اوسٹربروک بھی جوہانسبرگ میں ایک مسلح تنازع کو کور کرنے کے دوران مارا گیا تھا جس سے بھی اس کی ذہنی حالت متاثر ہوئی۔
کیون کارٹر کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا ہمیشہ سے اپنے کام کی ہولناکی سے پریشان رہتا تھا اور آخر میں وہ بوجھہ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔
حوالا:جیو نیوز ویب سائٹ