Thursday, September 19, 2024
spot_img
Homeاہم خبریںدادو کے سرکاری گداموں سے کروڑوں روپے مالیت گندم چوری کرنے کے...

دادو کے سرکاری گداموں سے کروڑوں روپے مالیت گندم چوری کرنے کے کرپشن اسکینڈل

دادو ( رپورٹ: الھ بخش خشک) دادو کے سرکاری گداموں سے کروڑوں روپے مالیت گندم چوری کرنے کے کرپشن اسکینڈل میں محمکہ خوراک سندھ کے سیکریٹری نثار عباس سومرو نے 1 فوڈ سپر وائیزر اور 2 فوڈ انسپیکٹر پر 8 کروڑ 71 لاکھ 800 کی کرپشن ثابت ہونے نوکری سے برطرف کر کہ نوٹیفکیشن جاری کردیاہے سال 2021/2022 میں گندم کے فصل کے دوران دادو کے سرکاری گدام کی ٹی جتوئی، بٹ سرائی اور چھنڈن موری کے گودام پر 51،490.402 ٹن گندم غائب ہونے کے کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران سیکریٹری خوراک کی فزیکل ویرفیکشن کی تحقیقات میں محکمہ خوراک کے افسران کو نوکری سے فارغ کیا گیا ہے نوکری سے برطرف ہونے والوں میں کی ٹی جتوئی کے انچارج فوڈ سپروائیزر شوکت علی آرئین، فوڈ انسپیکٹر چھنڈن موری محبوب علی شاھای اور بااثر فوڈ انسپیکٹر منور علی ورک شامل ہیں محمکہ خوراک کے سیکریٹری کی جانب سے کرپشن میں برطرف کیے گئے افسران کے خلاف اینٹی کرپشن کو کاروائی کی ھدایات کرکہ سرکاری خزانی سے لوٹی گئی رقم واپس کرنا کا کہا گیا ہے محکمہ خوراک کے نوٹیفیکشن کے مطابق فوڈ سپروائیزر شوکت آرائین پر کرپشن کی تحقیقات کے دوران ملزم شوکت، منور ورک اور محبوب علی شاھانی ڈپٹی ڈاریکٹر حیدرآباد میں محکمہ خوراک کوتسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے اور ڈی ایف سی دادو کی جانب سے ان پر کرپشن کرنے کے شواہد پیش کیے جس پر افسران پر کرپشن کی وجہ ان کو نوکری سے فارغ کیا جاتا ہے روزنامہ پروان کی سروے کے مطابق دادو میں محکمہ خوراک کے دیگر افسران نے بھی سیلاب کے دوران دادو کی تحصیل کی این شاھ میں سرکاری گندم میں خرد برد کی گئی ہے جس پر نیب اور اینٹی کرپشن کی جانب سے الگ الگ تحقیقات بھی جاری ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

دادو : سال 2023/2022 کے دوران بھی گندم کے سیزن میں محکمہ خوراک کے ضلع بھر کے 31 سرکاری سینٹر سے سرکاری گندم چوری کرانے کا انکشاف ہوا ہے روزنامہ پروران کے مطابق دادو ضلع میں محکمہ خوراک دادو کے افسران کو 9 لاکھ گندم کی خریداری کا ٹارگیٹ پورا کرنا تھا مگر 7 لاکھ گندم خریداری کی گئی ہے جس میں بھی ضلع کے متعد سینٹر پر فوڈ سپر وائیزر فوڈ انسپیکٹر، چوکیداروں کی جانب سے سرکاری گداموں سے گندم کی خرد برد کرکہ گندم کی جگہ مختلف سرکاری سینٹر پر گندم میں مٹی شامل کر کہ بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے ۔۔

دادو : پابندی کے باجود ضلع سے باھر گندم کی منتقلی کا سلسلا جاری ہے ذرائع کے مطابق دادو کے بیوپاریوں اور محکمہ فوڈ کے افسران کی ملی بگھت سے ضلع بھر کے سرکاری گداموں سے گندم کی سپلائے پر پابندی کے باوجود کراچی، حیدرآباد، نوشھروفیروز وہ دیگر اضلاع میں گندم بھیجنے کا سلسلا جاری ہے جس کی وجہ دادو کے سرکاری گندم میں بڑا شارٹیج پیدا ہو گیاہے

دادو: دادو ضلع میں گندم کی اگائی بڑنے پیمانی پر کی جاتی ہے مگر اس سال جوہی کینال میں پانی کی قلت کی وجہ سے ضلع میں گندم کی پیدوار کم ہوگئی محکمہ ایگریکلچر کے ڈٌپٹی ڈاریکٹر دادو محمد امین کےمطابق دادو ضلع میں 78 ہزار ھیکٹر گندم کی اگائی کی جاتی ہے جس سے دادو تو کیا دادوکی آبادی رکھنے والے 2 اضلاع میں گندم کا بحران ہی پیدا ہونا ناممکن ہے دوسری جانب محکمہ روینو کے ذرائع کے مطابق دادو کے جوہی بئرانچ پر کالی موری میں پانی کی قلت کی وجہ سے تحصیل جوہی اور کی این شاھ میں گندم کی پیدوار گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوگی کیوں کے پانی کی فراہمی ناہونے سے کاچھو میں ایک مرتبہ پھر قحت سالی کی وجہ سے غذائی قلت کے کیسزز میں اضافہ ہوگا یاد رہے کہ سال 2023 کے دوران دادو ضلع میں خوراک کی قلت کی وجہ ضلع بھر میں 600 بچے غذائی قلت کا شکار بنے ہیں۔۔۔،

دادو: گندم اور آٹے کی بلیک مارکیٹنگ جاری ہے مگر ضلع انتظامیہ خاموش تماشائی بنی گندم ایک سئو کلو گرام کی بوری 12 ہزار فروخت کی جا رہی ہے جبکہ ضلع بھر میں پرائیس کنٹرول اتھارٹی کی ناکامی کی وجہ سے آٹا فلی کلو 150 روپے فروخت کیا جا رہا ہے مگر سرکاری نرخ 120 روپے پر آٹآ دکاندار فروخت کرنے کو تیار ہی نھی ہے جس سے غریب طبقے کو سخت پریشانی کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین